مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارتِ اینٹلیجنس کے سربراہ حجة الاسلام سید اسماعیل خطیب نے کردستان کی صوبائی امن کونسل کے اجلاس میں کہا کہ عوام محور امن وامان کی فراہمی وزارت اینٹلینجس کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے اور آیت اللہ رئیسی کی عوامی اور انقلابی حکومت کی تمام تر کوششیں اس بات پر مرکوز ہیں کہ عوام کی مشکلات دور کی جائیں اور ان کی معیشت کو اوپر لایا جائے۔
انہوں نے ایران کے اسلامی نظام کے خلاف جاری جنگ کو ہائبرڈ جنگ قرار دیا اور کہا کہ امریکہ سوفٹ وار اور ظالمانہ پابندیوں کو بروئے کار لا کر خطے میں اپنے کمزور شدہ تسلط کو پھر سے قائم کرنا چاہتا ہے جبکہ اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
حجة الاسلام خطیب نے انقلاب مخالف گروہوں کی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے خاص طور پر ایران مخالف اقدامات کی سہولت کاری اور گراونڈ فراہم کرنے والے ممالک کو خبردار کیا کہ ایرانی عوام کے دشمنوں کی مدد کرنے والے ممالک جوابی کاروائی کے منتظر رہیں۔
اس ضمن میں انہوں نے صہیونی رجیم کی آلہ کاری کرنے والے گروہوں کا خصوصیت کے ساتھ ذکر کیا اور سرکاری ذرائع ابلاغ، سماجی شخصیات اور سائبر اسپیس کے امکانات اور صلاحیتوں کے بھر پور استعمال پر زور دیا اور انقلاب مخالف گروہوں کے جرائم فاش کرنے اور ملکی خدمات اور کامیابیوں کی تشریح کے لئے ان ذرائع کی مدد سے جہادِ تبیین کو ضروری قرار دیا۔
انہوں نے اس عزم کو دھرایا کہ قانون نافذ کرنے والے اور حساس ادارے دشمن کی ہر قسم کی سرگرمیوں سے واقف ہیں اور جوابی اور جارحانہ اقدامات ان کی منصبی ترجیحات میں سر فہرست ہیں۔
اجلاس کے اختتام پر صوبہ کردستان کے گورنر اسماعیل کوشا نے عراق کے ساتھ ۲۲۷ کلو میٹر طویل سرحد پر مشتمل صوبے میں موجودہ امن و امان کو قانون نافذ کرنے والے اور حساس اداروں کی محنتوں کا نتیجہ قرار دیا۔
در ایں اثنا وزیر اینٹلیجنس نے اپنے دورہ کردستان کے دوران صوبے میں ولی فقیہ کے نمائندے، مجلسِ خبرگان رہبری ﴿ماہرین کی کونسل﴾ میں کردستان کے نمائندے اور مذہبی اور دینی اقلیتوں کے امور میں صدر مملکت کے مشیر سے بھی ملاقات کی اور کردستان کی عوام کو اسلامی جمہوریہ ایران کے غیرت مند سرحدی باشندے قرار دیا اور صوبے کے موجودہ امن و امان اور اس کے بڑھی ہوئی سطح کو عوامی تعاون کا نتیجہ کہا۔ اس ملاقات میں صوبہ کردستان کے مرکز سنندج کے امام جمعہ ماموستا عبد السلام کریمی بھی موجود تھے۔
آپ کا تبصرہ